سنا ہےکہ جب یہ زباں بولتی ہے
زبان کی عنوان پر ایک سادہ غزل
مومنؔ ہندیؔ
سنا ہے کہ جب یہ زباں بولتی ہے
محبت کی اک داستاں بولتی ہے
مگر جب بدلتے ہیں انداز اس کے
تو یہ مثلِ آتش فشاں بولتی ہے
کرے ترجمانی جو یہ اہلِ دل کی
تو پتھر دلوں میں بھی جاں بولتی ہے
رکھیں جو اسے پاک بیماریوں سے
تو بن کے یہ اک مہرباں بولتی ہے
حفاظت میں اس کی رہو گے سلامت
یہ ہر داستانِ فغاں بولتی ہے

