یہ زمیں میری رہی یہ آسماں میرا رہا
غزل
اعجاز ہندیؔ، ممبرا
یہ زمیں میری رہی یہ آسماں میرا رہا
جب تلک یہ سلطنت یہ ہفت خواں میرا رہا
ریگ زار معرفت کے راز سب انکے رہے
یہ عقیدت کا سفر بھی رائگاں میرا رہا
آسماں سارا ستاروں سے بھرا تھا رات بھر
اک ستارا صبح تک محو فغاں میرا رہا
آگ تو سب لے گئے تھے روشنی کے واسطے
تیرگئ شب کا حاصل تھا دھواں میرا رہا
میں سمجھتا ہوں شکست و فتح کی محرومیاں
وہ سمجھتا ہے کہ سب سود و زیاں میرا رہا
راس کب آتا ہے سب کو عاشقی کا تجربہ
میں بھی کب اسکا رہا وہ بھی کہاں میرا رہا
عمر بھر کا تجربہ اعجاز ہندی مجھ سے سن
دھوپ ہو یا بارشیں موسم جواں میرا رہا

