WELCOME TO KHAAMAH ADABI FORUM خامہ ادبی فورم میں آپ کا استقبال ہے

five persons riding camels walking on sand beside Pyramid of Egypt

شہید ڈاکٹر محمد مرسیؒ

قصیدہ

مومنؔ ہندیؔ

میں انقلابی طریق بھی تھا

جماعتوں کا صدیق بھی تھا

امورِ حق میں لئیق بھی تھا

جواں دلوں کا رفیق بھی تھا

میں ولولوں میں غریق بھی تھا

معاشرت میں خلیق بھی تھا

یہی تھا میرا قصور کہ میں

اصولِ حق میں عمیق بھی تھا

رہِ خدا میں اسیر ہو کر

صعوبتیں بھی اٹھا چکا ہوں

میں اپنی منزل کو پا چکا ہوں

وفا ہے کیا یہ بتا چکا ہوں

میں ظلمتوں میں منیر بھی تھا

عزیمتوں کا اثیر بھی تھا

حکومتوں کو نذیر بھی تھا

میں راہِ حق کا اسیر بھی تھا

حقیر بھی تھا ، فقیر بھی تھا

میں خود ہی اپنا ضمیر بھی تھا

یہی تھا میرا قصور کہ میں

فراعنہ پر نکیر بھی تھا

نظامِ حق کی طلب میں یارو

یہ جان اپنی گنوا چکا ہوں

میں اپنی منزل کو پا چکا ہوں

وفا ہے کیا یہ بتا چکا ہوں

میں دینِ حق کا وزیر بھی تھا

مشیر بھی تھا، سفیر بھی تھا

جو دشمنوں پر نکیر بھی تھا

تو مومنوں پر حریر بھی تھا

جہانِ مسلم کا پیر بھی تھا

امورِ حق میں بصیر بھی تھا

یہی تھا میرا قصور کہ میں

مجاہدوں کا امیر بھی تھا

میں دینِ احمد کی سر بلندی

پہ اپنا سب کچھ لٹا چکا ہوں

میں اپنی منزل کو پا چکا ہوں

وفا ہے کیا یہ بتا چکا ہوں

میں اپنی منزل کو پا چکا ہوں

خدا کے ملنے کو آ چکا ہوں

اے میری تحریک کے جوانو

وفا ہے کیا یہ بتا چکا ہوں