کون کہتا ہے پیار کے دن ہیں
غزل
ایاز بستوی، ممبرا
My post content
کون کہتا ہے پیار کے دن ہیں
آج گلشن میں خار کے دن ہیں
لی ہے ظالم نے فتح کی دستار
اور منصف کے ہار کے دن ہیں
اب کہاں سیم وزر سا وہ موسم
اب تو گرد و غبار کے دن ہیں
آتش گل سے مت جلا دینا
گل جبینو! شرار کے دن ہیں
صرف جمہوریت کے ہیں نعرے
اب کہاں اختیار کے دن ہیں
کیسا میلہ ہے مہ جبینوں کا
کیا یہ سولہ سنگار کے دن ہیں
چشم میگوں سے جام چھلکے ہے
اب تو کہدو خمار کے دن ہیں
بجھ کے سب سرد پڑگئے دیپک
نور کے دن نہ نار کے دن ہیں
جیسے برزخ سی ہوگئی دنیا
جیسے ہر سو مزار کے دن ہیں
اب وہ رنگ سخن ایاز کہاں
اب تو بس اشتہار کے دن ہیں

