جس دال سے دین آئے
غزل
مومنؔ ہندیؔ


اک دال سے ہے دنیا اک دال سے ہے دولت
وہ دال مجھے دے دے جس دال سے دین آئے
اک حال امیروں کا اک حال غریبوں کا
اس حال میں رکھ مجھ کو جس حال سے دین آئے
اک چال چلے دشمن اک چال تو ہے چلتا
وہ چال چلا مجھ کو جس چال سے دین آئے
ہے مال کی چاہت تو اس دل میں بڑی لیکن
وہ مال مجھے دے دے جس مال سے دین آئے
اولاد جہاں بھر میں دولت ہے بڑی لیکن
ہو آل مری ایسی جس آل سے دین آئے

