غموں کے دور میں ہنسنا ہُنر ہے
غزل
ذوالفقار صعیدی، ممبرا
مٹائے سینے کی ہلچل بُزرگ لگتا ہے
کسی کی یاد کا ہر پل بُزرگ لگتا ہے
ہر ایک شاخ اُٹھی احترام کی خاطر
یہ سوکھے پیڑوں کو بادل بُزرگ لگتا ہے
غموں کے دور میں ہنسنا ہُنر ہے کھیل نہیں
نگر کے لوگوں کو پاگل بُزرگ لگتا ہے
یہ صوفیانہ روِش بارشوں نے دی ہے اُسے
ہرے لباس میں جنگل بُزرگ لگتا ہے

