اے خدا سن لے دعا علم کے پروانوں کی
مناجات
ذوالفقار صعیدیؔ، ممبرا
اے خدا سن لے دعا علم کے پروانوں کی
ہے دعا اپنی کہ ہم عالم ِ قرآن بنیں
غنچۂ علم سے گلشن کو دوبالا کر دے
اپنے محبوب کی امت کو ہنرمندی دے
جوت الفت کی ہراک دل میں جگا دے یارب
نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھا دے یا رب
ہم کو اسلاف سے پھر نسبت روحانی دے
ہم کو پھر احمد مرسل کی غلامی دے دے
ہر مسلماں کو براہیم سا ایماں دے دے
پھر وہی پھول ہو بلبل کا تکلم بھی وہی
رخ انوار سے پردے کو اٹھا دے ساقی
رنگ دنیا کا مرے دل سے مٹا دے ساقی
اپنے بندے کی یہ معصوم دعائیں سن لے


ہے یہ فریاد الہٰی ترے دیوانوں کی
ہو شریعت پہ عمل ایسے مسلمان بنیں
نور توحید سے دنیا میں اجالا کر دے
پھرسے اجڑے ہوئے گلشن کو چمنبندی دے
قوم باطل کو صحیح راہ دکھا دے یا رب
پھر سبق ہم کو صداقت کا پڑھا دے یا رب
ہر مسلمان کو انداز مسلمانی دے
پھر اذانوں میں وہی روحِ بلالی دے دے
اور پھر آگ کو انداز گلستاں دے دے
گلشنِ دہر میں کلیوں کا تبسّم بھی وہی
اپنے دیدار کا پھر جام پلا دے ساقی
مئے توحید صعیدیؔ کو پلا دے ساقی
سننے والے مری مغموم صدائیں سن لے